دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والی خاتون نے پولیس کو بیان قلمبند کراتے ہوئے بتایا کہ بس کو روانگی سے چند منٹ بعد ہی روک لیا گیا جب کہ وہ بس کے عقبی دروازے سے داخل ہوئے، دہشت گردوں نے سب سے پہلے بس ڈرائیور کو یرغمال بنایا جس کے بعد انہوں نے تمام افراد کو سر نیچے کرنے کا حکم دیا اور ایک دہشت گرد نے بس میں سوار 2 بچوں کو الگ کرکے عقب میں موجود شخص نے فائرنگ کا حکم دیا جس کے بعد دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پرمسافروں نے سمجھا کہ شاید لوٹ مارکے لئے ڈاکو بس میں چڑھے ہیں تاہم انہوں نے مسافروں کے سروں میں گولیاں ماریں۔
No comments:
Post a Comment